إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اگر تم صدقے ظاہر کرو تو یہ اچھی بات ہے اور اگر انھیں چھپاؤ اور انھیں محتاجوں کو دے دو تو یہ تمھارے لیے زیادہ اچھا ہے اور یہ تم سے تمھارے کچھ گناہ دور کرے گا اور اللہ اس سے جو تم کر رہے ہو، پوری طرح باخبر ہے۔
اس آیت میں خفیہ صدقہ کی زیادہ فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ صدقہ چھپانا اور ظاہر کرنا: (۱)فرضی صدقہ ظاہر کرکے دنیا چاہیے۔ اور نفلی صدقہ چھپا کر دینا چاہیے اس میں خیر اور بہتری ہے۔ (۲) اللہ کا وعدہ كہ میں صدقہ كرنے سے برائیاں دور کردوں گا۔ (۳) دینے والا ریاکاری سے بچ جاتا ہے۔ (۴)لینے والے کی خود داری محفوظ رہتی ہے۔ (۵)بوجھ محسوس نہیں کرتا۔ (۶) نظام زندگی چلتا رہتا ہے۔ زکوٰۃ اعلانیہ دنیا فرض ہے۔ خفیہ صدقہ کی فضیلت: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ نے زمین کو پیدا کیا تو وہ ہچکولے کھاتی تھی، پھراللہ نے پہاڑ پیدا کیے اور کہا کہ اسے تھامے رکھو، چنانچہ وہ ٹھہر گئی تب فرشتوں کو پہاڑوں کی مضبوطی پر تعجب ہوا اور کہنے گلے ’’پروردگار ! تیری مخلوق میں سے کوئی چیز پہاڑوں سے بھی سخت ہے‘‘؟ فرمایا: لوہا ہے ۔ فرشتے کہنے لگے پروردگار کوئی چیز لوہے سے بھی سخت ہے۔ فرمایا: ہاں آگ ہے۔ فرشتے کہنے لگے: ’’آگ سے بھی کوئی چیز سخت ہے‘‘۔ فرمایا: ہاں پانی ہے وہ کہنے لگے پانی سے بھی کوئی چیز سخت ہے۔ فرمایا ہاں ہوا ہے۔ پھر وہ کہنے لگے ہوا سے بھی کوئی چیز سخت ہے فرمایا ہاں وہ آدمی جو اس طرح صدقے دے کہ دائیں ہاتھ سے دے اور بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو۔ چھپا کر صدقہ دینے والا عرش کے سایہ تلے ہوگا جس دن عرش کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ (ترمذی: ۳۳۶۹)