سورة البقرة - آیت 270

وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُهُ ۗ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور تم جو بھی خرچ کرو، کوئی خرچ، یا نذر مانو، کوئی نذر تو بے شک اللہ اسے جانتا ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

نذر: اس كا مطلب ہے کہ میرا فلاں کام ہوگیا یا فلاں مصیبت سے نجات مل گئی تو میں اللہ کی راہ میں اتنا صدقہ کروں گا اس نذر کا پورا کرنا ضروری ہے۔ اگر کسی نافرمانی یا ناجائز کام کی نذر مانی ہو تو ایسی نذر کا پورا کرنا ضروری نہیں۔ نذر بھی نماز کی طرح عبادت ہے۔ اس لیے اللہ کے سوا کسی اور کے نام کی نذر ماننا گو یا اس کی عبادت کرنا ہے جو شرک ہے۔ اللہ نیتوں کو بھی جانتا ہے اور انسان کی خفیہ حرکات کا بھی عمل رکھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نذر نہ کسی چیز کو آگے کرسکتی ہے نہ پیچھے۔ البتہ اس کے ذریعے بخیل کا مال نکلوایا جاتا ہے ہمیں نذر ماننے سے منع فرمایا گیا ہے۔ (بخاری: ۶۶۹۳) ظالم کون ہے: جو صدقہ نہیں کرتا۔ ناشکری کرتا ہے ایسے لوگوں کی اللہ کوئی مدد نہیں کرتا۔