بَلْ قُلُوبُهُمْ فِي غَمْرَةٍ مِّنْ هَٰذَا وَلَهُمْ أَعْمَالٌ مِّن دُونِ ذَٰلِكَ هُمْ لَهَا عَامِلُونَ
بلکہ ان کے دل اس سے غفلت میں ہیں اور ان کے لیے اس کے سوا کئی کام ہیں، وہ انھی کو کرنے والے ہیں۔
یعنی جب ان پر عذاب الٰہی آتا ہے تو واویلا اور چیخ و پکار کرنے والے بھی وہی لوگ ہوتے ہیں جو آسودہ حال اور چودھری قسم کے ہوتے ہیں۔ یہی لوگ نبیوں کی تکذیب کرنے، انھیں ایذائیں پہنچانے اور عوام کو اللہ کی راہ سے روکنے میں پیش پیش ہوتے ہیں اور عذاب نازل ہونے پر چیخنے چلانے والے بھی یہی ہوتے ہیں۔ حالانکہ جب عذاب آ جاتا ہے تو پھر چیخنے چلانے یا فریادیں کرنے کا کوئی موقع باقی نہیں رہتا اور نہ کوئی طاقت ہی انھیں اللہ کے عذاب سے بچا سکتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿كَمْ اَهْلَكْنَا مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنْ قَرْنٍ فَنَادَوْا وَّ لَاتَ حِيْنَ مَنَاصٍ﴾(ص: ۳) ’’ہم نے ان سے پہلے اور بھی بہت سی بستیوں کو تباہ کر دیا، اس وقت انھوں نے واویلا شروع کیا جب کہ وہ محض بے سود تھا۔‘‘