قَالَ رَبِّ انصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ
اس نے کہا اے میرے رب! میری مدد کر، اس کے بدلے کہ انھوں نے مجھے جھٹلا دیا ہے۔
بالآخر حضرت نوح علیہ السلام کی طرح، اس پیغمبر نے بھی بارگاہِ الٰہی میں دست دعا دراز کر دیا۔ اسی وقت جواب ملا کہ تیری نافرمانی ابھی ابھی ان پر عذاب بن کر برسے گی، جب یہ اس کے آثار دیکھ لیں گے تو اپنی ہٹ دھرمی پر پچھتائیں گے۔ لیکن اس وقت یہ پچھتانا ان کے کچھ کام نہ آئے گا۔ آخر ایک زبردست چیخ اور بے پناہ چنگھاڑ کے ساتھ سب تلف کر دئیے گئے۔ وہ مستحق بھی اسی کے تھے۔ کہتے ہیں کہ یہ چیخ جبرائیل علیہ السلام کی تھی۔ بعض کہتے ہیں کہ ویسے ہی سخت چیخ تھی جس کے ساتھ باد صرصر بھی تھی دونوں نے مل کر انھیں پارہ پارہ کر دیا وہ ہلاک و تباہ ہو گئے، بھوسہ بن کر اڑ گئے۔ صرف مکانات کے کھنڈر ان تباہ شدہ لوگوں کی نشان دہی کے لیے رہ گئے۔ ایسے ظالموں کے لیے دوری ہے۔ ان پر رب نے ظلم نہیں کیا۔ بلکہ انہی کا کیا ہوا تھا جو ان کے سامنے آیا۔ پس اے لوگو! تمہیں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت سے ڈرنا چاہیے۔