وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ
اور بلاشبہ تمھارے لیے چوپاؤں میں یقیناً بڑی عبرت ہے، ہم تمھیں اس میں سے جو ان کے پیٹوں میں ہے، پلاتے ہیں اور تمھارے لیے ان میں بہت سے فائدے ہیں اور انھی سے تم کھاتے ہو۔
دودھ کیسے اور کب بنتا ہے: چوپایوں میں عبرت کی یا حیران کن بات یہ ہے کہ گھاس پھوس کھانے والے اور چرنے والے مویشی (ماداؤں) کے جسم میں جب غذا جاتی ہے تو اس سے خون اور فضلہ کے علاوہ ایک تیسری چیز بھی بنتی ہے۔ خون اور گوبر دونوں نجس اور حرام چیزیں ہیں اور ان دونوں چیزوں سے یکسر مختلف چیز دودھ بنتا ہے۔ جو نہایت پاکیزہ، حلال وطیب، انتہائی سفید رنگ، مزا میں شیریں اور پینے میں خوشگوار ہوتا ہے اور مکمل غذا کا کام دیتا ہے، اس سے بھوک بھی دور ہو جاتی ہے اور پیاس بھی۔ اللہ تعالیٰ کا محیر العقول کارنامہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ماداؤں کے جسم میں ایسی مشینری فٹ کر دی ہے جو گھاس پھونس جیسی چیز کو ایک نہایت اعلیٰ اور قیمتی چیز میں تبدیل کر دیتی ہے۔ مویشیوں کے فوائد: مویشیوں کی ایک ایک چیز انسان کے کام کی چیز ہے۔ ان کی کھال، ان کے بال، ان کی ہڈیاں غرض کہ ہر چیز سے انسان فائدہ اٹھاتا ہے، زندہ ہوں تو ان پر سواری بھی کرتا ہے اور یہ کھیتی باڑی اور باربرداری کے کام بھی آتے ہیں، پھر ان کا گوشت انسان بطور خوراک بھی استعمال کرتا ہے اور دودھ جو ان سے حاصل ہوتا ہے وہ ان سب فوائد سے بڑھ کر ہے، نیز سمندر میں کشتیوں پر سوار ہو کر ملکوں ملکوں گھومتے پھرتے ہیں۔ تجارت بھی کرتے ہیں۔ کیا اب بھی ان پر ہماری شکر گزاری واجب نہیں۔