سورة المؤمنون - آیت 17

وَلَقَدْ خَلَقْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعَ طَرَائِقَ وَمَا كُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور بلاشبہ یقیناً ہم نے تمھارے اوپر سات راستے بنائے اور ہم کبھی مخلوق سے غافل نہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

آسمان کی مرحلہ وار پیدائش: انسان کی پیدائش کا ذکر کر کے آسمانوں کا بیان ہو رہا ہے، جن کی بناوٹ انسانی بناوٹ سے بہت بڑی، بہت بھاری اور بہت بڑی صفت والی ہے۔ سورئہ الم سجدہ میں بھی اسی کا بیان ہے۔ جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن صبح کی نماز کی اول رکعت میں پڑھا کرتے تھے۔ وہاں پہلے آسمان وزمین کی پیدائش کا ذکر ہے۔ پھر انسانی پیدائش کا، پھر قیامت کا اور سزا جزا کا ذکر ہے۔ اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿تُسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِيْهِنَّ﴾ (بنی اسرائیل: ۴۴) ’’ساتوں آسمان اور سب زمینیں اور ان کی سب چیزیں اللہ کی تسبیح بیان کرتی ہیں۔‘‘ یعنی آسمانوں کو پیدا کر کے ہم اپنی زمینی مخلوق سے غافل نہیں ہوگئے جو چیز زمین میں جائے، جو زمین سے نکلے اللہ کے علم میں ہے۔ آسمان سے جو اترے، جو آسمان کی طرف چڑھے وہ جانتا ہے، جہاں بھی تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے، اور تمہارے ایک ایک عمل کو وہ دیکھ رہا ہے، آسمان کی بلند وبالا چیزیں اور ذہن کی پوشیدہ چیزیں، سمندروں، میدانوں، درختوں کی اسے خبر ہے، درختوں کا کوئی پتا نہیں گرتا جو اس کے علم میں نہ ہو، کوئی دانہ زمین کے اندھیروں میں ایسا نہیں جاتا جسے وہ جانتا نہ ہو۔ کوئی تر اور خشک چیز ایسی نہیں جو کھلی کتاب میں نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے، اور تمام چیزوں کو وہ اپنے وسیع علم سے گھیرے ہوئے ہے۔