سورة المؤمنون - آیت 12

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ مِن سُلَالَةٍ مِّن طِينٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور بلاشبہ یقیناً ہم نے انسان کو حقیر مٹی کے ایک خلاصے سے پیدا کیا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

انسان کی مرحلہ وار پیدائش: مٹی سے پیدا کرنے کا مطلب حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی سے پیدائش ہے، جو کیچڑ کی اور بجنے والی مٹی کی صورت میں تھی۔ یا انسان جو خوراک بھی کھاتا ہے وہ سب مٹی سے ہی پیدا ہوتی ہیں اس اعتبار سے اس نطفہ کی اصل جو خلقت انسانی کا باعث بنتا ہے۔ مٹی ہی ہے۔ حدیث میں ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو خاک کی ایک مٹھی سے پیدا کیا جسے تمام زمین پر سے لیا تھا، پس اسی اعتبار سے اولاد آدم کے رنگ و روپ مختلف ہوئے کوئی سفید ہے، کوئی سیاہ ہے، کوئی اور رنگ کا ہے، ان میں نیک ہیں اور بد بھی ہیں۔ (ابو داؤد: ۴۶۹۳، ترمذی: ۹۲۵۵)