سورة المؤمنون - آیت 4

وَالَّذِينَ هُمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہی جو زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

۴۔ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں: یہ چوتھی صفت کا بیان ہے کہ یہ مال کی زکوٰۃ اد اکرتے ہیں، یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ زکوٰۃ تو مدینہ میں فرض ہوئی تھی پھر مکی آیت میں اس کا بیان کیسے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اصل زکوٰۃ تو مکہ میں ہی واجب ہو چکی تھی ہاں اس کی مقدار اور مال کا نصاب وغیرہ یہ سب احکام مدینہ میں مقرر ہوئے، دیکھئے سورئہ انعام بھی مکی ہے اور اس میں بھی زکوٰۃ کا حکم موجود ہے: (وَاتُوْ حَقَّہٗ یَوْمَ حَصَادِہٖ) یعنی ’’کھیتی کے کٹنے والے دن اس کی زکوٰۃ ادا کر دیا کرو۔‘‘ ہاں یہ بھی معنی ہو سکتے ہیں کہ زکوٰۃ سے مراد نفس کو شرک وکفر کے میل کچیل سے پاک کرنا ہو، جیسے ارشاد ہے: ﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىهَا۔ وَ قَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰىهَا﴾ (الشمس: ۹۔ ۱۰) ’’جس نے اپنے نفس کو پاک کر لیا اس نے فلاح پا لی۔‘‘ اور جس نے اسے خراب کر لیا، وہ نامراد ہوا۔‘‘ فی الواقع کامل مومن وہی ہے جو اپنے نفس کو بھی پاک رکھے اور اپنے مال کی زکوٰۃ بھی دے۔