أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۗ إِنَّ ذَٰلِكَ فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
کیا تو نے نہیں جانا کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے۔ بے شک یہ ایک کتاب میں درج ہے، بے شک یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔
کمال علم، رب کی شان: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے کمال علم اور مخلوقات کے احاطہ کا ذکر فرمایا ہے۔ یعنی اس کی مخلوقات کو جو کچھ کرنا تھا، اس کو اس کا علم پہلے ہی سے تھا۔ جن بندوں نے اپنے اختیار وارادے سے نیکی کا راستہ اور جنھوں نے اپنے اختیار سے برائی کا راستہ اپنانا تھا، وہ ان سب کو جانتا تھا۔ اس نے اپنے علم سے یہ باتیں پہلے ہی لکھ دیں۔ اور لوگوں کو یہ بات چاہے کتنی ہی مشکل معلوم ہو۔ اللہ کے لیے بالکل آسان ہے۔ یہ تقدیر کا مسئلہ ہے اس پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ ایک حدیث میں ہے: اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے پچاس ہزار سال پہلے، جب کہ اس کا عرش پانی پر تھا، مخلوقات کی تقدیریں لکھ دی تھیں۔ (مسلم: ۲۶۵۳) اور سنن کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم پیدا فرمایا، اور کہا ’’لکھ‘‘ اس نے کہا، کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’جو کچھ ہونے والا ہے، سب لکھ دے، چنانچہ اس نے اللہ کے حکم سے قیامت تک جو کچھ ہونے والا تھا، سب لکھ دیا۔ (ابو داؤد: ۴۷۰۰، ترمذی: ۳۳۱۹) یہ امر اللہ پرمشکل نہ تھا، پھر ان جھگڑا کرنے والوں کے درمیان فیصلہ کر کے انھیں ان کی ہٹ دھرمی کی سزا دینا، اللہ تعالیٰ کی وسعت علم اور عظیم قدرت کے مقابلہ میں بالکل ہیچ اور معمولی باتیں ہیں۔