الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ لِّلَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ
تمام بادشاہی اس دن اللہ کی ہوگی، وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے گا، پھر وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، وہ نعمت کے باغوں میں ہوں گے۔
یعنی آج تو ہر شخص خواہ وہ ایماندار ہے یا کافر، یا منافق یا مشرک، وہ یہی سمجھ رہا ہے کہ وہ حق پر ہے اور جو کچھ وہ کر رہا ہے، اچھا کر رہا ہے لیکن قیامت کے دن سب کو روز روشن کی طرح علم ہو جائے گا، دنیا میں تو عارضی طور پر بطور انعام یا بطور امتحان لوگوں کو بھی بادشاہتیں اور اختیار واقتدار مل جاتا ہے لیکن آخرت میں صرف ایک اللہ کی بادشاہی اور اس کی فرمانروائی ہوگی، اسی کا مکمل اختیار وغلبہ ہوگا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلْمُلْكُ يَوْمَىِٕذِ ا۟لْحَقُّ لِلرَّحْمٰنِ وَ كَانَ يَوْمًا عَلَى الْكٰفِرِيْنَ عَسِيْرًا﴾(الفرقان: ۲۶) ’’بادشاہی اس دن ثابت ہے واسطے رحمن کے اور یہ دن کافروں پر سخت بھاری ہوگا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ﴾ (المومن: ۱۶) (اللہ تعالیٰ پوچھے گا) آج کس کی بادشاہی ہے؟ (پھر خود ہی جواب دے گا) ایک اللہ غالب کی۔‘‘