وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ
اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا ہمیشہ اس کے بارے میں کسی شک میں رہیں گے، یہاں تک کہ ان کے پاس اچانک قیامت آجائے، یا ان کے پاس اس دن کا عذاب آجائے جو بانجھ (ہر خیر سے خالی) ہے۔
یوم عقیم سے مراد قیامت کا دن ہے۔ اسے عقیم اس لیے کہا گیا ہے کہ اس کے بعد کوئی دن نہیں ہوگا۔ جس طرح عقیم اس کو کہا جاتا ہے جس کی کوئی اولاد نہ ہو۔ ان ہٹ دھرم کافروں کا یہ حال ہے کہ یہ جوتے کھا کر ہی سیدھے رہ سکتے ہیں، اس سے پہلے یہ ماننے والے نہیں۔ یا تو ان کا یہ شک قیامت کا دن دیکھ کر دور ہوگا، جب سب حقائق اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے، یا عذاب الٰہی کا منحوس دن دیکھ کر، جس سے ان کے بچنے کی کوئی صورت نہ ہوگی اور نہ اس کے بعد انھیں اگلا دن دیکھنا ہی نصیب ہوگا۔