سورة الحج - آیت 41

الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ لوگ کہ اگر ہم انھیں زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے اور زکوٰۃ دیں گے اور اچھے کام کا حکم دیں گے اور برے کام سے روکیں گے، اور تمام کاموں کا انجام اللہ ہی کے قبضہ میں ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت ہمارے بارے میں اتری ہے، ہم بے سبب خارج از وطن کیے گئے تھے، پھر ہمیں اللہ نے سلطنت دی، ہم نے نماز و روزہ کی پابندی کی، بھلے احکام دئیے اور برائی سے روکنا جاری کیا، پس یہ آیت میرے اور میرے ساتھیوں کے بارے میں ہے۔ ابوالعالیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں مراد اس سے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اسلامی حکومت کی ذمہ داریاں: (۱)پوری ریاست میں نماز اور زکوٰۃ کا نظام قائم کیا جائے۔ (۲) مکروہ کاموں کی روک تھام کی جائے اور اچھے کاموں کو فروغ دیا جائے اور ان اغراض کے لیے محکمے قائم کیے جائیں۔ (۳) ملک میں ظلم وجور کو ختم کر کے عدل وانصاف قائم کیا جائے اور ان کی راہ میں جو باطل قوتیں مزاحم ہوں ان کو دور کیا جائے کہ اسی کا نام جہاد ہے۔ (۴) اخلاقی اقدار کو فروغ دیا جائے کیونکہ اسلامی طرز حکومت میں اخلاقی اقدار کی بہت اہمیت ہے اور یہی چیز ایک اسلامی طرز حکومت کو دوسرے تمام اقسام حکومت سے ممتاز کرتی ہے۔ اس آیت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، مہاجرین، اور بالخصوص خلفائے راشدین کی حقانیت اور فضیلت ثابت ہوتی ہے، جن کے ذریعے سے وہ تمام امور بطریق احسن انجام پائے جو اس آیت میں مذکور ہیں۔ اور جن کی داغ بیل خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈالی تھی۔ انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے: یعنی ایک ایسی طرز حکومت کے قیام کا تصور خواہ موجود حالات میں ناممکن نظر آرہا ہو لیکن ہر کام کا انجام تو اللہ کے ہاتھ میں ہے جو ابابیل کے لشکروں سے ہاتھیوں کے لشکروں کو بھی پٹوا سکتا ہے۔ چنانچہ وہ اہل حق کی ایک کمزور سی جماعت کے مقابلہ میں کفار کے کروفر والے لشکر کو مغلوب کیوں نہیں کر سکتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْاَرْضِ﴾(النور: ۵۵) ’’تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کیے ہیں، اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انھیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا۔‘‘ عمدہ نتیجہ پرہیزگاروں کا ہوگا، ہر نیکی کا بدلہ اسی کے ہاں ہے۔