إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئِينَ وَالنَّصَارَىٰ وَالْمَجُوسَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا إِنَّ اللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور جو یہودی بنے اور صابی اور نصاریٰ اور مجوس اور وہ لوگ جنھوں نے شرک کیا یقیناً اللہ ان کے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کرے گا۔ بے شک اللہ ہر چیز پر گواہ ہے۔
اس آیت میں مذکورہ گمراہ فرقوں کے علاوہ جتنے بھی اللہ کے ساتھ شرک کا ارتکاب کرنے والے ہیں سب آ گئے، ان میں سے حق پر کون ہے اور باطل پر کون ہے۔ یہ تو ان دلائل سے واضح ہو جاتا ہے جو اللہ نے اپنے قرآن میں نازل فرمائے ہیں اور اپنے آخری پیغمبر علیہ السلام کو بھی اسی مقصد کے لیے بھیجا تھا۔ جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿هُوَ الَّذِيْ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّيْنِ كُلِّهٖ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيْدًا﴾ (الفتح: ۲۸) وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے ہر دین پر غالب کرتے، اور اللہ تعالیٰ کافی ہے گواہی دینے کے لیے۔‘‘ فیصلہ کے دن سے مراد، مختلف مذاہب والوں کا فیصلہ ہے جو قیامت کے دن ہو جائے گا، اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو جنت دے گا اور کفار کو جہنم واصل کرے گا، کیونکہ سب کے اعمال، افعال اور ظاہر و باطن للہ پر عیاں ہیں۔