وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لَّا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ مَن فِي الْقُبُورِ
اور (اس لیے) کہ بے شک قیامت آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں اور (اس لیے) کہ یقیناً اللہ ان لوگوں کو اٹھائے گا جو قبروں میں ہیں۔
یاد رکھو قیامت قطعاً بلا شک و شبہ آنے والی ہے اور قبروں کے مردوں کو وہ قدرت والا زندہ کر کے اُٹھانے والا ہے، وہ عدم سے وجود میں لانے پر قادر تھا۔ اور ہے اور رہے گا۔ سورہ یٰسٓ میں بھی بعض لوگوں کے اس اعتراض کا ذکر کر کے ان کی پہلی پیدائش یاد دلا کر انھیں اس بات کا قائل کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی سبز درخت سے آگ پیدا کرنے کی ماہیت کو بھی دلیل میں پیش فرمایا گیا ہے اس بارے میں بہت سی آیتیں ہیں۔ ان آیات میں چند حقائق بیان ہوئے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: ۱۔ اللہ تعالیٰ کی ہستی ایک ٹھوس حقیقت ہے۔ وہ علیم و خبیر ہستی ہے۔ کائنات میں جملہ تصرفات اسی کی حکمت اور قدرت کے تحت واقع ہو رہے ہیں۔ ۲۔ اللہ تعالیٰ مردہ اشیاء سے زندہ کو پیدا کر سکتے ہیں پھر زندہ اشیاء کو مردہ میں تبدیل کر دیتے ہیں اور پھر انھیں زندگی بخش سکتے ہیں۔ مثلاً انسان کو اس نے ایک مشت خاک سے پیدا کیا، پھر انسان کا نطفہ بھی بے جان اشیاء سے بنتا ہے جس میں زندگی پیدا ہو جاتی ہے۔ علاوہ ازیں انسان کا جسم اور اس کی غذائیں جن مادوں سے مرکب ہیں وہ سب بے جان مادے ہیں۔ مثلاً انسانی جسم اور اس کی غذائیں سب کچھ نمکیات لوہا، چونا، کوئلہ اور چند گیسوں سے مرکب ہے۔ انھیں ہی ترکیب دے کر اللہ نے جیتے جاگتے انسان پیدا کر دیے۔ پھر مرنے کے بعد یہی انسانی جسم مٹی میں تحلیل ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس بات پر پوری قدرت رکھتا ہے کہ انہی بے جان مادوں سے انسان کو نئے سرے سے پید اکر دے۔ وغیرہ وغیرہ۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جو اس بات پر یقین رکھے کہ اللہ تعالیٰ حق ہے، اور قیامت قطعاً آنے والی ہے، اور اللہ تعالیٰ مردوں کو قبروں سے زندہ کرے گا وہ یقینا جنتی ہے۔ (ابو داؤد: ۴۷۳۱)