وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا هِيَ شَاخِصَةٌ أَبْصَارُ الَّذِينَ كَفَرُوا يَا وَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَٰذَا بَلْ كُنَّا ظَالِمِينَ
اور سچا وعدہ بالکل قریب آجائے گا تو اچانک یہ ہوگا کہ ان لوگوں کی آنکھیں کھلی رہ جائیں گی جنھوں نے کفر کیا۔ ہائے ہماری بربادی! بے شک ہم اس سے غفلت میں تھے، بلکہ ہم ظلم کرنے والے تھے۔
قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہوگی: یعنی یاجوج ماجوج کی یورش کے بعد جلد ہی قیامت بپا ہو جائے گی قیامت کے بپا ہونے سے پہلے سب نیک لوگوں کو اٹھا لیا جائے گا۔ چنانچہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ قیامت ان لوگوں پر قائم ہوگی جو اللہ کی مخلوق سے بدترین لوگ ہوں گے۔ (مسلم: ۱۹۲۴) یہ بدترین لوگ جب قیامت واقع ہونے کا منظر دیکھیں گے تو ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی اس وقت وہ حسرت و یاس سے کہیں گے کہ ہم تو بھولے ہی رہے پھر خود ہی کہنے لگیں گے کہ یہ صرف بھول ہی نہیں بلکہ یہ ہماری خطا تھی کہ ہم نے پیغمبروں کی بات نہ مانی ورنہ انھوں نے توسمجھانے میں کچھ کسر نہ چھوڑی تھی۔