حَتَّىٰ إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ
یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ ہر اونچی جگہ سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔
یا جوج اور ماجوج کی یورش اور علامات قیامت: یاجوج ماجوج کی ضروری تفصیل سورہ کہف کے آخر میں گزر چکی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موجودگی میں قیامت کے قریب ان کا ظہور ہوگا۔ سیدنا حذیفہ بن اُسید غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم آپس میں قیامت کے متعلق باتیں کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک یہ دس نشانیاں نہ دیکھ لو گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالترتیب ان سب کا ذکر فرمایا: دھواں، دجال کا خروج، دابۃ الارض کا ظاہر ہونا، آفتاب کا مغرب سے طلوع ہونا، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا نزول، یاجوج ماجوج کی شورش، تین مقامات پر زمین کا دھنس جانا، مشرق میں، مغرب میں اور جزیرہ عرب میں اور ان نو نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہوگی جو لوگوں کو یمن سے نکالے گی اور انھیں اس کے اجتماع کے مقام (شام) کی طرف لے جائے گی۔ (مسلم: ۲۹۳۷) یہ ذوالقرنین کے بنائی ہوئی دیوار کے پار چھوڑ دیے گئے تھے یہ حضرت نوح علیہ السلام کے لڑکے یافث کی اولاد میں سے ہیں۔ جب یہ دیوار ٹوٹے گی تو یاجوج ماجوج بڑی تیزی اور کثرت سے ہر طرف پھیل جائیں گے اور ہر اونچی جگہ سے یہ دوڑتے ہوئے محسوس ہوں گے ان کی فساد انگیزیوں اور شرارتوں سے اہل ایمان تنگ آجائیں گے حتیٰ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اہل ایمان کو ساتھ لے کر کوہ طور میں پناہ گزیں ہو جائیں گے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بد دعا سے یہ ہلاک ہو جائیں گے ا ن کی لاشوں کی سڑانڈ اور بوبد ہر طرف پھیلی ہوگی، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ پرندے بھیجے گا جوان کی لاشوں کو اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیں گے پھر ایک زور دار بارش نازل فرمائے گا جس سے ساری زمین صاف ہو جائے گی۔ یہ ساری تفصیلات صحیح احادیث میں بیان کی گئی ہیں۔ (تفصیل کے لیے تفسیر ابن کثیر ملاحظہ ہو)