فَهَزَمُوهُم بِإِذْنِ اللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لَّفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ
تو انھوں نے اللہ کے حکم سے انھیں شکست دی اور داؤد نے جالوت کو قتل کردیا اور اللہ نے اسے بادشاہی اور دانائی عطا کی اور جتنا کچھ چاہتا تھا سکھادیا۔ اور اگر اللہ کا لوگوں کو ان کے بعض کو بعض کے ساتھ ہٹانا نہ ہوتا تو یقیناً زمین برباد ہوجاتی اور لیکن اللہ جہانوں پر بڑے فضل والا ہے۔
حضرت دا ؤد علیہ السلام ابھی نہ پیغمبر تھے اور نہ بادشاہ ہی تھے بلكہ لشکر طالوت میں بطور سپاہی شامل تھے۔ ان کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ نے جالوت کا خاتمہ کیا۔ اور ان تھوڑے سے اہل ایمان کے ہاتھوں ایک بڑی قوم کو شکست فاش دلوائی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے دا ؤد علیہ السلام کو بادشاہت بھی عطا فرمائی اور نبوت بھی، فتح کے بعد طالوت نے اپنی بیٹی کا نکاح دا ؤد علیہ السلام سے کردیا اور طالوت کے بعد حضرت دا ؤد ہی آپ کے جانشین ہوئے۔ اللہ کی سنت: اس آیت میں اللہ کی ایک سنت کا بیان ہے کہ اللہ انسانوں کے ہی ایک گروہ کے ذریعے سے دوسرے انسانی گروہ کے ظلم و اقتدار کا خاتمہ فرماتا رہتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرتا اور کسی ایک گروہ کو اختیار و اقتدار دیے رکھتا تو یہ زمین ظلم و فساد سے بھرجاتی۔ اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ کا یہ ضابطہ تمام اقوام كے لیے ہے، اور یہ اس کی بہت بڑی مہربانی ہے۔