سورة الأنبياء - آیت 81

وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ عَاصِفَةً تَجْرِي بِأَمْرِهِ إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا ۚ وَكُنَّا بِكُلِّ شَيْءٍ عَالِمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور سلیمان کے لیے ہوا (مسخر کردی) جو تیز چلنے والی تھی، اس کے حکم سے اس زمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکت رکھی اور ہم ہر چیز کو جاننے والے تھے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السلام کے فیصلے کے ذکر کے بعد اب ان پر انعامات کا ذکر ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ہم نے زور آورہوا کو حضرت سلیمان علیہ السلام کے تابع کر دیا تھا اور جو انھیں ان کے فرمان کے مطابق برکت والی زمین یعنی ملک شام میں پہنچا دیتی تھی ہمیں ہر چیز کا علم ہے۔ آپ علیہ السلام اپنے تخت پر مع اپنے لاؤ لشکر اور سامان اسباب کے بیٹھ جاتے تھے۔ پھر جہاں جانا چاہتے ہوا آپ علیہ السلام کے مطابق گھڑی بھر میں وہاں پہنچا دیتی۔ تخت کے اوپر سے پرندے پر کھول کر آپ علیہ السلام پر سایہ ڈالتے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيْحَ تَجْرِيْ بِاَمْرِهٖ رُخَآءً حَيْثُ اَصَابَ﴾ (ص: ۳۶) ’’ہم نے ہوا کو ان کے تابع کر دیاکہ جہاں پہنچنا چاہتے، ان کے حکم کے مطابق اسی طرف نرمی سے لے چلتی۔‘‘ حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے تخت پر چھ ہزار کرسی لگائی جاتی، آپ کے قریب مومن انسان بیٹھتے ان کے پیچھے مومن جن ہوتے، پھر آپ علیہ السلام کے حکم سے سب پرند ے سایہ کرتے پھر حکم کرتے تو ہوا آپ علیہ السلام کو لے چلتی۔ (مستدرک حاکم: ۲/ ۵۸۹)