سورة الأنبياء - آیت 80

وَعَلَّمْنَاهُ صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُم مِّن بَأْسِكُمْ ۖ فَهَلْ أَنتُمْ شَاكِرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے اسے تمھارے لیے زرہ بنانا سکھایا، تاکہ وہ تمھاری لڑائی سے تمھارا بچاؤ کرے۔ تو کیا تم شکر کرنے والے ہو؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ اپنا ایک اور احسان جتلاتا ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام کو زرہیں بنانی ہم نے سکھا دیں تھیں۔ آپ کے زمانے سے پہلے کنڈلوں اور بغیر حلقوں کے زرہ بنتی تھی کنڈلوں دار اور حلقوں والی زرہیں آپ علیہ السلام نے ہی بنائیں۔ (تفسیر طبری) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَلَنَّا لَهُ الْحَدِيْدَ۔ اَنِ اعْمَلْ سٰبِغٰتٍ وَّ قَدِّرْ فِي السَّرْدِ﴾ (سبا: ۱۰۔ ۱۱) ’’ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کر دیا۔ کہ تو پوری پوری زرہیں بنا اور جوڑے میں اندازہ رکھ۔‘‘ چونکہ زرہ لڑائی کے دوران استعمال ہونے والا اور اپنی حفاظت کرنے والا، ایک اہم ہتھیار ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ کیا تم اللہ کی اس نعمت کا شکر ادا کرتے رہو۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کے ذریعہ بنی نوع انسان کو زرہ سازی کا فن سکھا دیا۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’داؤد علیہ السلام پر زبور کا پڑھنا اتنا آسان کر دیا گیا تھا کہ وہ جانور پر زین کسنے کا حکم دیتے اور ابھی زین پوری طرح کسی بھی نہیں جاتی تھی کہ آپ زبور پڑھ چکتے اور آپ کی گزر اوقات صرف اپنے ہاتھ کی کمائی پر تھی۔ (بخاری: ۳۴۲۷)