قَالُوا مَن فَعَلَ هَٰذَا بِآلِهَتِنَا إِنَّهُ لَمِنَ الظَّالِمِينَ
انھوں نے کہا ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ کس نے کیا ہے؟ بلاشبہ وہ یقیناً ظالموں سے ہے۔
جب ان لوگوں نے میلہ سے واپس آکر اپنے مشکل کشاؤں کی یہ حالت دیکھی تو انھیں بہت دکھ ہوا۔ انھیں یہ خیال تک نہ آیا کہ بڑے بت کے کندھے پر جو کلہاڑا رکھا ہے شاید اسی بڑے خدا نے چھوٹے خداؤں کو تہس نہس کر دیا ہو۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ بت تو اپنی جگہ سے ہل بھی نہیں سکتے توڑ پھوڑ کا کام کیسے کرسکتے ہیں۔ اور یہی بات سیدنا ابراہیم علیہ السلام انھیں سمجھانا چاہتے تھے۔ انھیں خیال آیا تو صرف یہ کہ جس کسی نے یہ کام کیا ہے وہ بڑا ظالم ہے۔ اس وقت جن لوگوں نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا یہ کلام سنا تھا انھیں خیال آگیا اور کہنے لگے، وہ نوجوان جس کا نام ابراہیم ہے اُسے ہم نے اپنے معبودوں کی مذمت کرتے ہوئے سنا تھا۔