سورة الأنبياء - آیت 31

وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِهِمْ وَجَعَلْنَا فِيهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے کہ وہ انھیں ہلانہ دے اور ہم نے ان میں کشادہ راستے بنا دیے، تاکہ وہ راہ پائیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پہاڑوں کا فائدہ بیان کیا جا رہا ہے اور اللہ کا احسان عظیم بھی۔کیونکہ اگر زمین ہلتی رہتی تو اس میں سکونت ممکن ہی نہ رہتی۔ اس کا اندازہ ان زلزلوں سے کیا جا سکتا ہے جو چند سیکنڈوں اور لمحوں کے لیے آتے ہیں لیکن کس طرح وہ بڑی بڑی مضبوط عمارتوں کو پیوند زمین اور شہروں کو کھنڈر میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ پھر انھی پہاڑوں سے اللہ تعالیٰ نے دریاؤں کو رواں کیا۔ پھر وادیاں اور ندی نالے بن گئے انھی ندی نالوں سے نشیب و فراز کو معلوم کرکے انسان کو ایک علاقے سے دوسرے علاقہ تک پہنچنے کے لیے راستوں کی نشاندہی ہوتی ہے۔ پھر اس زمین میں کئی طرح کی علامات پیدا کر دیں۔ کہیں گھاٹیاں ہیں کہیں چھوٹے پہاڑ، کہیں درے، کہیں بڑے بڑے پہاڑ اور ندی نالے یعنی اللہ تعالیٰ نے زمین کی ساخت بھی ایسی بنا دی کہ ایک علاقہ سے دوسرے علاقہ تک پہنچنے کی راہ بن جاتی یا بنائی جا سکتی ہے۔ راستہ معلوم کر لیں سے مراد ایک تو یہ کہ زمین میں چلنے پھرنے کے لیے راہ پالیں اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ ان کی نشانیوں میں غور و فکر کرکے اللہ کی معرفت اور حقیقت حال معلوم کر سکیں۔