سورة البقرة - آیت 245

مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً ۚ وَاللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کون ہے وہ جو اللہ کو قرض دے، اچھا قرض، پس وہ اسے اس کے لیے بہت زیادہ گنا بڑھا دے اور اللہ بند کرتا اور کھولتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قرض حسنہ سے مراد اللہ کی راہ میں اور جہاد میں مال خرچ کرنا ہے ۔ پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس حقیقت کو واضح کردیا ہے۔ کہ زندگی و موت تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اب رب تعالیٰ پوچھ رہے ہیں کہ کون ہے جو مجھے قرض حسنہ دے یعنی جان کی طرح مال کی قربانی میں بھی تامل نہ کرو اور خالص اللہ کی رضا مندی اور دل کی پوری خوشی سے خرچ کرو۔ رزق کی کشادگی اور کمی بھی اللہ کے اختیار میں ہے اور وہ دونوں طریقوں سے تمہاری آزمائش کرتا ہے اور پھر اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے تو کمی بھی نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ اس میں کئی کئی گنا اضافہ کرتا ہے کبھی ظاہری طور پر اور کبھی برکت ڈال کر اور آخرت میں تو یقینا اس میں اضافہ حیران کن ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کون ہے جو ایسے اللہ کو قرض دے جو نہ مفلس ہے نہ ظالم۔‘‘ (مسلم: ۱۷۱/۷۵۸)