يَوْمَئِذٍ يَتَّبِعُونَ الدَّاعِيَ لَا عِوَجَ لَهُ ۖ وَخَشَعَتِ الْأَصْوَاتُ لِلرَّحْمَٰنِ فَلَا تَسْمَعُ إِلَّا هَمْسًا
اس دن وہ پکارنے والے کے پیچھے چلے آئیں گے، جس کے لیے کوئی کجی نہ ہوگی اور سب آوازیں رحمان کے لیے پست ہوجائیں گی، سو تو ایک نہایت آہستہ آواز کے سوا کچھ نہیں سنے گا۔
نفخہ صور ثانی کے اثرات: یہ داعی اللہ کا مقرر کردہ فرشتہ اسرافیل ہوگا اس دنیا میں تو ان لوگوں نے اللہ کے داعی کی بات کو سننا بھی گوارا نہ کیا بلکہ اس کی مخالفت ہی کرتے رہے مگر اس دن اللہ کے داعی کی آواز پر سراپا عمل بن جائیں گے وہ کہے گا کہ چلو میدان حشر کی طرف تو سب ادھر دوڑ پڑیں گے اور اس داعی کی آواز کو اچھی طرح سمجھ بھی رہے ہوں گے۔ اس ایک میدان میں سب مخلوق جمع ہو گی مگر اس قدر سناٹا ہوگا کہ بارگاہ الٰہی کے پاس ادب میں ایک آواز نہ اُٹھے گی بالکل سکون و سکوت ہوگا صرف پیروں کی چاپ ہوگی اور کانا پھوسی۔ (تفسیر طبری) لیکن چلنا بھی با ادب اور بولنا بھی باادب۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَوْمَ يَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَّ سَعِيْدٌ﴾ (ہود: ۱۰۵) ’’جس دن وہ میرے سامنے حاضر ہوں گے، کسی کی مجال نہ ہوگی کہ بغیر میری اجازت کے زبان کھول لے، بعض نیک ہوں گے اور بعض بد ہوں گے۔‘‘