سورة طه - آیت 95

قَالَ فَمَا خَطْبُكَ يَا سَامِرِيُّ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہا تو اے سامری! تیرا معاملہ کیا ہے؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

گائے پرست سامری اور بچھڑا: سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے سامری سے پوچھا کہ تو نے یہ فتنہ کیوں اُٹھایا۔ سامری بظاہر موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آیا تھا مگر وہ ایک منافق، فتنہ پرداز اور ہوشیار انسان تھا جو کفر و شرک کو اپنے دل میں چھپائے ہوئے تھا وہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی کھل کر مخالفت تو نہ کر سکتا تھا مگر اس تاک میں رہتا تھا کہ کوئی موقعہ ملے اور قوم کو پھر اپنے آبائی دین گؤ سالہ پرستی کی طرف لے جائے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی عدم موجودگی میں اسے ایسا موقع میسر آگیا۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے سوال پر کہنے لگا بات یہ ہے کہ میں نے ایک ایسی چیز دیکھ لی تھی جسے دوسرے نہیں دیکھ سکتے تھے اور وہ یہ تھی کہ فرعون کی موت کے وقت جب جبرائیل آئے تھے تو میں نے ان کی آمد کو محسوس کر لیا تھا اور ان کے پاؤں کے نیچے سے مٹھی بھر مٹی اُٹھا لی تھی جب میں نے یہ بچھڑے کی شکل بنائی تو یہ مٹی اس میں بھردی تھی یہ اس مٹی کی کرامت تھی کہ جب بچھڑا تیار ہو گیا تو اس میں سے بچھڑے کی سی آواز بھی آنے لگی او ریہ سب کچھ میں نے اس لیے کیا کہ میں اس مٹی کی کچھ کرامت دیکھنا چاہتا تھا۔