وَلَقَدْ أَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِي فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيقًا فِي الْبَحْرِ يَبَسًا لَّا تَخَافُ دَرَكًا وَلَا تَخْشَىٰ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ میرے بندوں کو راتوں رات لے جا، پس ان کے لیے سمندر میں ایک خشک راستہ بنا، نہ تو پکڑے جانے سے خوف کھائے گا اور نہ ڈرے گا۔
بنی اسرائیل کی ہجرت: چونکہ فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اس فرمان کو بھی ٹال دیا تھا کہ وہ بنی اسرائیل کو اپنی غلامی سے آزاد کرکے انھیں حضرت موسیٰ کے سپرد کر دے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو وحی کی کہ آج میرے بندوں کو راتوں رات لے کر نکل جاؤ۔ چنانچہ حسب ارشاد آپ نے بنی اسرائیل کو چپ چاپ لے کر یہاں سے ہجرت کی، صبح جب فرعونی جاگے اور سارے شہر میں ایک بھی بنی اسرائیلی نہ دیکھا تو فرعون کو اس امر کی اطلاع دی، وہ مارے غصے کے چکر کھا گیا اور ہر طرف منادی دوڑا دیے کہ لشکر جمع ہو جائیں اور دانت پیس پیس کر کہنے لگا کہ اس مٹھی بھر جماعت نے ہمارا ناک میں دم کر رکھا ہے۔ آج ان سب کو تہ تیغ کر دوں گا۔ سورج نکلتے ہی لشکر آموجود ہوا۔ اسی وقت خود سارے لشکر کو لے کر ان کے تعاقب میں روانہ ہو گیا۔ بنی اسرائیل دریا کے کنارے پہنچے ہی تھے کہ فرعونی لشکر انھیں دکھائی دے گیا، گھبرا کر اپنے نبی سے کہنے لگے لو حضرت اب کیا ہوگا، سامنے دریا پیچھے فرعونی ہیں، آپ نے جواب دیا گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ میری مدد پر خود میرا رب ہے۔ وہ ابھی مجھے راہ دکھا دے گا اسی وقت وحی الٰہی آئی کہ موسیٰ علیہ السلام دریا پر اپنی لکڑی مارو، وہ بٹ کر تمھیں راستہ دے دے گا۔