إِنَّهُ مَن يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيَىٰ
بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو اپنے رب کے پاس مجرم بن کر آئے گا تو یقیناً اسی کے لیے جہنم ہے، نہ وہ اس میں مرے گا اور نہ جیے گا۔
دنیا کی تکلیفیں خواہ کس قدر سخت ہوں موت ان سب کا خاتمہ کر دیتی ہے۔ اور کافر کو دوزخ میں سب سے بڑی جو سزا ملے گی وہ یہ ہوگی کہ اسے موت نہیں آئے گی۔ وہ موت کو اُس مصیبت کی زندگی پر ترجیح دے گا۔ اور اس کا مطالبہ بھی کرے گا مگر اسے موت نصیب نہ ہوگی اور زندگی موت سے بھی بدتر ہو گی، یعنی نہ ہی موت آئے گی نہ عذاب ہلکے ہوں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ يَتَجَنَّبُهَا الْاَشْقَى۔ الَّذِيْ يَصْلَى النَّارَ الْكُبْرٰى ۔ ثُمَّ لَا يَمُوْتُ فِيْهَا وَ لَا يَحْيٰى ﴾ (الاعلیٰ: ۱۱۔ ۱۳) ہاں بدبخت اللہ کی نصیحتوں سے بے فیض رہے گا، جو بڑی آگ میں جائے گا۔ جہاں پھر نہ وہ مرے گا نہ جیے گا۔ (بلکہ حالت نزع میں پڑا رہے گا)