وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ
اور تم پر اس بات میں کچھ گناہ نہیں جس کے ساتھ تم ان عورتوں کے پیغام نکاح کا اشارہ کرو، یا اپنے دلوں میں چھپائے رکھو، اللہ جانتا ہے کہ تم انھیں ضرور یاد کرو گے، اور لیکن ان سے پوشیدہ عہد و پیمان مت کرو، مگر یہ کہ کوئی معروف بات کرو اور نکاح کی گرہ پختہ نہ کرو، یہاں تک کہ لکھا ہوا حکم اپنی مدت کو پہنچ جائے اور جان لو کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو تمھارے دلوں میں ہے۔ پس اس سے ڈرو اور جان لو کہ بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت برد بار ہے۔
یعنی بیوہ یا وہ عورت جس کو تین طلاقیں مل چکی ہوں ان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اشارتاً تم انھیں نکاح کا پیغام دے سکتے ہو۔ مثلاً یوں كہے كہ میرا شادی کرنے کا ارادہ ہے یا میں نیک عورت کی تلاش میں ہوں وغیرہ مگر ان سے پختہ وعدہ مت لو اور نہ مدت گزرنے سے قبل عقد نکاح پختہ کرو۔ لیکن وہ عورت جس کو اس کے شوہر نے دو یا ایک طلاق دی ہو اس کو عدت کے اندر اشارے سے بھی پیغام دینا جائز نہیں کیونکہ جب تک عدت نہیں گزرجاتی اس پر خاوند کا ہی حق ہے۔ ممکن ہے خاوند رجوع کرلے۔ دل میں پوشیدہ ارادہ کرنا: یعنی اگر تمہارا دل اس سے نکاح کرنا چاہتا ہے تو تم یقیناً اُسے دل میں یاد رکھتے ہوگے لیکن اس خیال سے مغلوب ہوکر دوران عدت اس سے کوئی وعدہ کرنایا وعدہ لینا اور نہ ہی نکاح کا ارادہ کرنا البتہ اگر تمہارے دلوں میں ایسے خیالات آتے ہیں تو ان پر تم سے کچھ مواخذہ نہیں۔ کیونکہ اللہ بخشنے والا اور بُردبار ہے۔