قَالُوا إِنْ هَٰذَانِ لَسَاحِرَانِ يُرِيدَانِ أَن يُخْرِجَاكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِمَا وَيَذْهَبَا بِطَرِيقَتِكُمُ الْمُثْلَىٰ
کہا بے شک یہ دونوں یقیناً جادو گر ہیں، چاہتے ہیں کہ تمھیں تمھاری سرزمین سے اپنے جادو کے ذریعے نکال دیں اور تمھارا وہ طریقہ لے جائیں جو سب سے اچھا ہے۔
اس علیحدہ مجلس میں ان لوگوں نے جو جادوگروں کو اکٹھا کرنے میں پیش پیش تھے اس بات پر زور دیا کہ اب اختلاف کرنے کا موقع نہیں وہ دونوں بھائی سیانے اور پہنچے ہوئے جادو گر ہیں۔ اس وقت تک تو تمھاری ہوا بندھی ہوئی ہے بادشاہ کا قرب نصیب ہے۔ مال و دولت قدموں تلے لوٹ رہا ہے۔ لیکن آج اگر یہ بازی لے گئے تو ظاہر ہے کہ ریاست ان کی ہو جائے گی۔ تمھیں ملک سے نکال دیں گے عوام ان کے ماتحت ہو جائیں گے ان کا زور بندھ جائے گا یہ بادشاہت چھین لیں گے اور تمھارے مذہب کو ملیامیٹ کر دیں گے، بنی اسرائیل کے تم غلام بن جاؤ گے پھر وہ جو سلوک وہ چاہیں تم سے کریں گے، تم انھی کے رحم و کرم پر ہوگے۔ تمھاری یہ تہذیب یہ تمدن، تمھاری یہ ثقافت اور عیش و طرب کی محفلیں ایسی سب چیزوں کا جنازہ نکل جائے گا لہٰذا اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرو اور جادوگروں کی خوب حوصلہ افزائی کرو۔ اور یہ سمجھ لو کہ آج کا دن شعبدہ بازی کا نہیں بلکہ تمھاری ہار جیت کا دن ہے۔ جو ہار گیا وہ مارا گیا اور جو جیت گیا اُسی کا بول بالا ہوگا۔ اور اگر ہم غالب آگئے تو تم سن چکے ہو کہ بادشاہ ہمیں اپنا مقرب بنا لے گا۔ پھر موسیٰ علیہ السلام سے کہنے لگے: ’’پہلے تم اپنا شعبدہ دکھاؤ گے یاہم پہل کریں۔ موسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا پہلے تم ہی اپنے شعبدے دکھاؤ۔ ان کا یہ جواب اس لیے تھا کہ حق نتھر کر سامنے آجائے۔ باطل اپنا جتنا زور لگا سکتا ہے لگالے، پھر اگر حق غالب آگیا تو سب لوگ حقیقت کو جان لیں گے۔