سورة طه - آیت 62

فَتَنَازَعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ وَأَسَرُّوا النَّجْوَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو وہ اپنے معاملے میں آپس میں جھگڑ پڑے اور انھوں نے پوشیدہ سرگوشی کی۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اکابرین فرعون میں اختلاف: اکابرین فرعون پر آپ کی نصیحت کا خاصا اثر ہوا اور وہ آپس میں اختلاف کرنے لگے ایک فریق کہتا تھا کہ ان پیغمبروں کا مقابلہ کرنا اپنی شکست کو دعوت دینا ہے۔ دوسرا کہتا تھا کہ ابھی اس مقابلہ کو ملتوی کر دیا جائے، جبکہ مقابلہ دیکھنے کے لیے لوگ جمع ہو چکے تھے۔ اس حال میں یہ اکابرین علیحدہ ہو کر سرجوڑ کر بیٹھ گئے اور دوسرے جادو گروں کو بھی شریک کر لیا تاکہ کسی فیصلہ پر اتفاق رائے ہو سکے۔ ان میں سے بعض کہنے لگے کہ ایسے نورانی چہرے جادوگر نہیں ہو سکتے۔ فرعون نے اپنا تخت اسی میدان میں لگوایا تھا اس نے ان جادوگروں کی کمر ٹھونکنی شروع کی اور کہا! دیکھو آج اپنا وہ ہنر دکھاؤ کہ دنیا میں یاد گار رہ جائے۔ جادوگروں نے کہا کہ اگر ہم بازی لے جائیں تو ہمیں کچھ انعام بھی ملے گا کہا! کیوں نہیں میں تمھیں اپنا خاص درباری بنا لوں گا۔