وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا
اور تم میں سے جو بھی ہے اس پر وارد ہونے والا ہے۔ یہ ہمیشہ سے تیرے رب کے ذمے قطعی بات ہے، جس کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔
پل صراط سے ہر ایک کو گزرنا ہے کہ جہنم کے اوپر ایک پل بنایا جائے گا، جس پر سے ہر مومن و کافر کو گزرنا ہوگا، مومن تو اپنے اپنے اعمال کے مطابق جلد یا بدیر گزر جائیں گے کچھ تو پلک جھپکنے میں، کچھ بجلی اور ہوا کی طرح، کچھ پرندوں کی طرح اور کچھ عمدہ گھوڑوں کی طرح اور دیگر سواریوں کی طرح گزر جائیں گے، یوں کچھ بالکل صحیح سالم، کچھ زخمی، تاہم پُل عبور کر لیں گے۔ کچھ جہنم میں گر پڑیں گے۔ جنھیں بعد میں شفاعت کے ذریعے نکال لیا جائے گا لیکن کافر اس پُل کو عبور کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے اورسب کے سب جہنم میں گر پڑیں گے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ ’’جس کے تین بچے بلوغت سے پہلے وفات پا گئے اسے آگ نہیں چھوئے گی، مگر صرف قسم حلال کرنے کے لیے۔‘‘ (بخاری: ۶۶۵۶) یہ قسم وہی ہے جسے اس آیت میں حَتْمًا مَّقْضِيًّا (قطعی فیصل شدہ امر) کہا گیاہے یعنی اس کا ورود جہنم میں صرف پل پر سے گزرنے کی حد تک ہوگا۔