ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِالَّذِينَ هُمْ أَوْلَىٰ بِهَا صِلِيًّا
پھر یقیناً ہم ان لوگوں کو زیادہ جاننے والے ہیں جو اس میں جھونکے جانے کے زیادہ حقدار ہیں۔
جب تمام اول و آخر جمع ہو جائیں گے تو ہم ان میں سے بڑے بڑے مجرموں اور سرکشوں کو الگ کر لیں گے ان کے رئیس وامیر، اور بدیوں کو پھیلانے والے، ان کے یہ پیشوا انھیں شرک و کفر کی تعلیم دینے والے، انھیں اللہ کی نافرمانیوں کی طرف مائل کرنے والے علیحدہ کر لیے جائیں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حَتّٰۤى اِذَا ادَّارَكُوْا فِيْهَا جَمِيْعًا قَالَتْ اُخْرٰىهُمْ لِاُوْلٰىهُمْ رَبَّنَا هٰٓؤُلَآءِ اَضَلُّوْنَا فَاٰتِهِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِقَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ﴾ (الاعراف: ۳۸) جب وہاں سب جمع ہو جائیں گے تو پچھلے لوگ پہلے لوگوں کی نسبت کہیں گے کہ ’’ہمارے پروردگار! ہم کو ان لوگوں نے گمراہ کیا تھا۔ سو ان کو دوزخ کا عذاب دگنا دے۔ (اللہ سب جانتا ہے کہ سب سے زیادہ عذابوں کا اور دائمی عذابوں کا اور جہنم کی آگ کا سزاوار کون کون ہے) فرمائے گا ہر ایک کے لیے دوہرا عذاب ہے، لیکن تمھیں علم نہیں۔‘‘