سورة مريم - آیت 65

رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ ۚ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جو آسمانوں کا اور زمین کا اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کا رب ہے، سو اس کی عبادت کر اور اس کی عبادت پر خوب صابر رہ۔ کیا تو اس کا کوئی ہم نام جانتا ہے؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ پورے عزم و استقلال سے اس کی عبادت کرتے رہیے اور اس کے احکام بجالاتے رہیے۔ اور اللہ کی راہ میں جو مشکلیں پیش آئیں انھیں صبر واستقلال اور ثابت قدمی سے برداشت کیجیے۔ ایک حدیث میں وارد ہے کہ ’’ہمارے آگے پیچھے کی تمام چیزیں اسی اللہ کی ہیں۔ یعنی دنیا اور آخرت اور اس کے درمیان کی یعنی دونوں نفخوں کے درمیان کی چیزیں بھی اسی کی ملک ہیں۔ آنے والے امور آخرت اور گزر چکے ہوئے امور دنیا اور دنیا و آخرت کے درمیان سب امور اسی کے قبضے میں ہیں۔ (تفسیر طبری: ۱۷/ ۲۲۴) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الضُّحٰى۔ وَ الَّيْلِ اِذَا سَجٰى۔ مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَ مَا قَلٰى﴾ (الضحیٰ: ۱۔ ۳) ’’قسم ہے چاشت کے وقت کی۔ اور رات کی جب وہ ڈھانپ لے نہ تو تیرا رب تجھ سے دستبردار ہے نہ ناخوش۔‘‘  آسمان و زمین اور ساری مخلوق کا خالق، مالک، مدبر متصرف وہی ہے۔ کوئی نہیں جو اس کے کسی حکم کو ٹال سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کی عبادت کیے چلے جاؤ اور اسی پر جمے رہیں۔ اس کی مثل، شبیہ، ہم نام، ہم پلہ کوئی نہیں۔ وہ بابرکت ہے بلندیوں والا ہے۔ اس کے نام میں تمام خوبیاں ہیں ’’ جَلَّ جَلَالُہٗ‘‘۔