لَّا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ
اللہ تمھیں تمھاری قسموں میں لغو پر نہیں پکڑتا، بلکہ تمھیں اس پر پکڑتا ہے جو تمھارے دلوں نے کمایا اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت بردبارہے۔
بعض لوگوں کو عادت ہوتی ہے کہ وہ بات بات پر قسم کھاتے ہیں۔ اور بعض لوگ دل میں ارادہ کرکے قسم کھاتے ہیں یا دل میں کوئی خیال آیا تو قسم کھالی۔ ارادہ اور خیال دراصل اعمال ہی ہوتے ہیں اور اللہ تو سینوں کے راز بھی جانتا ہے اس لیے فرمایا کہ لغو قسم کی قسموں پر پکڑ نہیں ہوگی۔ لیکن نیت اور ارادے سے کھائی گئی قسم پر ضرور گرفت ہوگی۔ لیکن اگر توبہ کرلو اور کفارہ ادا کرلو تو اللہ معاف کرنے والا ہے۔ کفارہ: دس مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ یا انھیں پوشاک مہیا کرے، یا غلام آزاد کرے، یا تین دن کے روزے رکھے۔