وَنَادَيْنَاهُ مِن جَانِبِ الطُّورِ الْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَاهُ نَجِيًّا
اور ہم نے اسے پہاڑ کی دائیں جانب سے آواز دی اور سرگوشی کرتے ہوئے اسے قریب کرلیا۔
جب سیدنا موسیٰ علیہ السلام سیدنا شعیب علیہ السلام کے ہاں سے فارغ ہر کر مدین سے مصر کی طرف جا رہے تھے تو یہ آواز ان کے دائیں طرف آئی تھی کیونکہ کوہِ طور جو بیت المقدس کے پاس ہے وہ مدین سے مصر آنے والوں کی دائیں طرف پڑتا ہے۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی اللہ سے ہم کلامی: ’’ قَرَّبْنٰهُ نَجِيًّا‘‘ کے کئی مفہوم ہو سکتے ہیں ایک یہ کہ ہم نے اسے راز کی بات کہنے کے لیے اپنے قریب بلا لیا۔ دوسرا یہ کہ ہم نے اسے راز کی با ت کہہ کر اپنا مقرب بنا لیا۔ تیسرا یہ کہ ہم نے موسیٰ کو آسمانوں پر اُٹھا لیا اور انھوں نے قلم چلنے کی آواز سنی جو لوح محفوظ پر چلتی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور تابعین کی ایک جماعت سے یہی مطلب منقول ہے۔