وَوَهَبْنَا لَهُم مِّن رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا
اور ہم نے انھیں اپنی رحمت سے حصہ عطا کیا اور انھیں سچی ناموری عطا کی، بہت اونچی۔
سیدنا ابراہیم کی تمام مذاہب میں یکساں مقبولیت: تمام مذاہب ان کے تعظیم و توصیف کرتے ہیں اور انھی سے اپنے اپنے مذاہب کا رشتہ جوڑتے ہیں اور انھیں ذکر خیر سے یاد کرتے ہیں۔ جیسا کہ اُمت محمدیہ بھی ہمیشہ اپنی نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل و اولاد پر درود پڑھتے ہیں تو ساتھ ہی سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر بھی درود پڑھتے ہیں۔ صحیح بخاری کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب سوال ہوا کہ سب سے بہتر شخص کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا ’’یوسف نبی اللہ بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم نبی اللہ وخلیل اللہ۔ ہم نے انھیں اپنی بہت ساری رحمتیں دیں۔ اور ان كے ذکر خیر اور ثنا جمیل کو دنیا میں ان کے بعد بلندی کے ساتھ باقی رکھا یہاں تک کہ ہر مذہب والے ان کے گن گاتے ہیں۔ (بخاری: ۳۳۷۴)