سورة مريم - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تعارف: اس سورت کا نام مریم اس لیے ہے کہ اس میں سیدہ مریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات کا تفصیلی ذکر ہے۔ اور یہی ایک خاتون ہیں جن کا نام قرآن میں کم از کم تیس مقامات پر آیا ہے۔ موضوع او رمضمون:(۱) مسلمان اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ملک جا رہے تھے اللہ تعالیٰ نے زاد راہ کے لیے سورت مریم ان کے ساتھ کی تاکہ عیسائیوں کے بادشاہ کے سامنے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بالکل صحیح حیثیت پیش کریں اور ان کے ابن اللہ ہونے کا صاف صاف انکار کر دیں۔ (۲) حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ کے بعد حضرت ابراہیم کا تذکرہ ہے وہ بھی اپنے باپ اور اہل خاندان سے تنگ آکر وطن سے نکل کھڑے ہوئے تھے۔ (۳) تمام انبیاء کا ذکر جس سے یہ بتانا مقصود ہے کہ وہ سب پیغمبر بھی وہی دین لے کر آئے تھے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں (۴) اہل ایمان کو مژدہ سنایا گیا کہ دشمنان حق کی تمام کوششوں کے باوجود بالآخر تم ہی محبوب خلائق ہو کر رہو گے۔ (تفہیم القرآن) تفسیر سورہ مریم: فتح القدیر میں ہے کہ حبشہ کے بادشاہ نجاشی اور اس کے مصاحبین اور اُمرا کے سامنے جب سورہ مریم کا ابتدائی حصہ حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے پڑھ کر سنایا تو ان سب کی داڑھیاں آنسوؤں سے تر ہو گئیں او رنجاشی نے کہا کہ یہ قرآن اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو لے کر آئے ہیں، یہ سب ایک ہی مشعل کی کرنیں ہیں۔ (مسند احمد: ۱/ ۲۰۱)