وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ ۖ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعًا
اور اس دن ہم ان کے بعض کو چھوڑیں گے کہ بعض میں ریلا مارتے ہوں گے اور صور میں پھونکا جائے گا تو ہم ان کو جمع کریں گے، پوری طرح جمع کرنا۔
اس دیوار کو بنا کر ذوالقرنین نے اللہ تعالیٰ کا شکرادا کیا جس نے اسے یہ دیوار بنانے اور لوگوں کو آئے دن کی پریشانیوں سے نجات دلانے کی توفیق بخشی۔ مگر ساتھ ہی لوگوں کو یہ بھی بتا دیا کہ اللہ کے وعدے اٹل ہیں قیامت کا آنا یقینی ہے۔ اس دیوار کے ٹوٹتے ہی یہ لوگ نکل پڑیں گے۔ یہ لوگوں میں گھس جائیں گے اپنوں بیگانوں کی تمیز اُٹھ جائے گی یہ واقعہ دجال کے آجانے کے بعد قیامت کے قیام سے پہلے ہوگا۔ اس دن صور پھونکا جائے گا اور سب جمع ہو جائیں گے۔ سب کا حشر ہمارے سامنے ہوگا جیسے کہ سورہ واقعہ میں ہے: ﴿قُلْ اِنَّ الْاَوَّلِيْنَ وَ الْاٰخِرِيْنَ۔ لَمَجْمُوْعُوْنَ اِلٰى مِيْقَاتِ يَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ﴾ کہ اگلے پچھلے سب کے سب انسان مقررہ دن کے وقت اکٹھے کیے جائیں گے۔ اور سورہ کہف: ﴿وَ يَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَ تَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً وَّ حَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا﴾ میں ہے یہ ہم سب کو جمع کریں گے ایک بھی تو باقی نہیں بچے گا۔