قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَىٰ أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا
انھوں نے کہا اے ذوالقرنین! بے شک یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد کرنے والے ہیں، تو کیا ہم تیرے لیے کچھ آمدنی طے کردیں، اس (شرط) پر کہ توہمارے درمیان اور ان کے درمیان ایک دیوار بنادے۔
ذوالقرنین سے یہ بات چیت یا تو کسی ترجمان کے ذریعے ہوئی ہوگی یا اللہ تعالیٰ نے ذوالقرنین کو جو وسائل مہیا فرمائے تھے انھی میں مختلف زبانوں کا علم بھی ہو سکتا ہے اور یوں یہ خطاب براہ راست بھی ہو سکتا ہے۔ مسلم مورخین کے بیان کے مطابق یا جوج ماجوج سے مراد وہ انتہائی شمالی مشرقی علاقہ کی وحشی اقوام ہیں جو انھی دروں کے راستوں سے یورپ اور ایشیا کی مہذب اقوام پر حملہ آور ہوتی رہتی ہیں او رجنھیں مورخین سیدنا نوح علیہ السلام کے بیٹے یافث کی اولاد قرار دیتے ہیں۔ ان لوگوں نے ذوالقرنین کے حسن سلوک سے متاثر ہو کر یہ التجا کی کہ ہمیں یاجوج ماجوج حملہ کرکے ہر وقت پریشان کرتے رہتے ہیں اگر ممکن ہو تو ان دو گھاٹیوں کے درمیان جو درے ہیں انھیں پاٹ دیجیے اور اس سلسلہ میں جو لاگت آئے گی وہ ہم دینے کو تیار ہیں یا اس کے عوض ہم پر کوئی ٹیکس لگا دیجیے ہم دینے کو تیار ہیں۔