سورة البقرة - آیت 216

كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَن تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تم پر لڑنا لکھ دیا گیا ہے، حالانکہ وہ تمھیں ناپسند ہے اور ہوسکتا ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور وہ تمھارے لیے بہتر ہو اور ہوسکتا ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو اور وہ تمھارے لیے بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جہاد کے حکم کی ایک مثال دے کر اہل ایمان کو سمجھایا جارہا ہے کہ اللہ کے ہر حکم پر عمل کرو چاہے وہ تمہیں گراں اور ناگوار ہی لگے اس لیے کہ اس کے انجام اور نتیجے کو اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے ہوسکتا ہے اس میں تمہارے لیے بہتری ہو جیسے جہاد کے نتیجے میں تمہیں فتح و نصرت، غلبہ، عزت و سربلندی اور مال و اسباب مل سکتا ہے۔ اس طرح تم جس کو پسند کرو یعنی گھر میں بیٹھ رہنا اس کا نتیجہ تمہارے لیے خطرناک بھی ہوسکتا ہے یعنی دشمن تم پر غالب آجائے اور تمہیں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے۔ جہاد کسی قوم کی روح رواں ہوتی ہے: شہید کی موت قوم کی حیات ہے اسی لیے کتاب و سنت میں جہاد کو افضل عمل قراردیا گیا ہے۔