وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ فَلَن يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا
اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اس کے رب کی آیات کے ساتھ نصیحت کی گئی تو اس نے ان سے منہ پھیر لیا اور اسے بھول گیا جو اس کے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا، بے شک ہم نے ان کے دلوں پر پردے بنا دیے ہیں، اس سے کہ اسے سمجھیں اور ان کے کانوں میں بوجھ رکھ دیا ہے اور اگر تو انھیں سیدھی راہ کی طرف بلائے تو اس وقت وہ ہرگز کبھی راہ پر نہ آئیں گے۔
بدترین شخص کون؟ اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جس کے سامنے اُس کے پالنے والے رب کا کلام پڑھا جائے اور وہ اس کی طرف توجہ نہ کرے بلکہ منہ پھیر کر انکار کر جائے اور اپنی پہلے سے کی ہوئی بداعمالیاں اور سیاہ کاریاں بھی فراموش کر دے۔ اس ڈھٹائی کی سزا یہ ہوتی ہے کہ ان کے دلوں پر ایسے پردے اور کانوں پر ایسے بوجھ ڈال دیے جاتے ہیں جس سے قرآن سمجھنا، سننا اور اس سے ہدایت قبول کرنا ان کے لیے ناممکن ہو جاتا ہے۔ ان کو کتنا بھی ہدایت کی طرف بلاؤ۔ یہ کبھی بھی ہدایت کا راستہ اپنانے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔