وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَن شَاءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ۚ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ۚ وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ ۚ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا
اور کہہ دے یہ حق تمھارے رب کی طرف سے ہے، پھر جو چاہے سو ایمان لے آئے اور جو چاہے سو کفر کرے۔ بے شک ہم نے ظالموں کے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے، جس کی قناتوں نے انھیں گھیر رکھا ہے اور اگر وہ پانی مانگیں گے تو انھیں پگھلے ہوئے تانبے جیسا پانی دیا جائے گا، جو چہروں کو بھون ڈالے گا، برا مشروب ہے اور بری آرام گاہ ہے۔
یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو کچھ میں لایا ہوں (قرآن) وہی حق، صدق اور سچائی ہے۔ جو اسے ماننا چاہتا ہے اسے پورے کا پورا ماننا ہو گا، ورنہ نہ مانے۔ البتہ جو نہیں مانتا اسے یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ابھی سے اس کے لیے دوزخ کی آگ تیار ہے، جس کی چاروں دیواریں آگ کی ہوں گی جس میں یہ بے بس ہوں گے۔ مسند احمد میں ہے کہ جہنم کی چار دیواری کی وسعت چالیس چالیس سال کی راہ کی ہے او رخود وہ دیواریں بھی آگ کی ہیں۔ (مسند احمد: ۳/ ۲۹) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ سونا پگھلایا، جب وہ پانی جیسا ہو گیا اور جوش مارنے لگا تو فرمایا (مُھل) کی مشابہت اس سے ہے۔ مہل کہتے ہیں غلیظ پانی کو جیسے زیتون کے تیل کی تلچھٹ اور جیسے خون اور پیپ جو بے حد گرم ہو۔ (تفسیر طبری) جہنم کا پانی بھی سیاہ ہے وہ خود بھی سیاہ ہے، جہنمی بھی سیاہ ہیں،مہل سیاہ رنگ بدبودار، غلیظ، گندی اور سخت گرم چیز ہے جو چہرے کے پاس جاتے ہی اس کی کھال جھلسا دیتی ہے اور منہ جلا دیتی ہے مسند احمد میں ہے کہ کافر کے منہ کے پاس جاتے ہی اس کے چہرے کی کھال جھلس کر اس میں آ پڑے گی۔‘‘ (مسند احمد: ۳/ ۷۰، ترمذی: ۲۵۸۱) قرآن میں ہے وہ پیپ پلائے جائیں گے، جو بمشکل ان کے حلق سے اترے گی۔ چہرے کے پاس آتے ہی کھال جل کر گر پڑے گی، پیتے ہی آنتیں کٹ جائیں گی۔ ان کی ہائے وائے، شور و غل پر یہ پانی ان کو پینے کو دیا جائے گا۔ (تفسیر طبری) بھوک کی شکایت پر زقوم کا درخت دیا جائے گا جس سے ان کی کھالیں اس طرح جسم چھوڑ کر اتر جائیں گی کہ ان کا پہچاننے والا ان کھالوں کو دیکھ کر بھی پہچان لے، پھر پیاس کی شکایت پر کھولتا ہوا سخت گرم پانی ملے گا جو منہ کے پاس پہنچتے ہی تمام منہ کو بھون ڈالے گا۔ (تفسیر طبری) ہائے کیا بُرا پانی ہے۔ ان کا ٹھکانہ، ان کی منزل، ان کا گھر، ان کی آرام گاہ بھی نہایت بُری ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّهَا سَآءَتْ مُسْتَقَرًّا وَّ مُقَامًا﴾ (الفرقان: ۶۶) وہ بڑی بری ٹھہرنے کی جگہ اور اقامت کی جگہ ہے۔