سورة الكهف - آیت 26

قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا ۖ لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ ۚ مَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے اللہ زیادہ جاننے والا ہے جتنی مدت وہ رہے، اسی کے پاس آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی باتیں ہیں، وہ کس قدر دیکھنے والا اور کس قدر سننے والا ہے، نہ اس کے سوا ان کا کوئی مددگار ہے اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی اصحاب کہف کی مدت قیام کا سب سے زیادہ صحیح علم اللہ تعالیٰ کو ہی ہے کیونکہ اس نے خود ہی انھیں سلایا تھا پھر خود ہی جگایا تھا۔ ایسا تصرف و اختیار اللہ کے سوا کسی کو نہیں کہ وہ کسی بات اور واقع کے متعلق صحیح صحیح خبریں دے سکے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو خوب دیکھ اور سن رہا ہے۔ خلق کا خالق، امر کا مالک وہ ہی ہے، کوئی اس کے فرمان کو رد نہیں کر سکتا او رکوئی اس کا وزیر و مددگار نہیں، نہ کوئی اس کا شریک و مشیر ہے۔ وہ ان تمام کمیوں سے پاک ہے۔