قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَٰؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُورًا
اس نے کہا بلاشبہ یقیناً تو جان چکا ہے کہ انھیں آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کسی نے نہیں اتارا، اس حال میں کہ واضح دلائل ہیں اور یقیناً میں تو اے فرعون! تجھے ہلاک کیا ہوا سمجھتا ہوں۔
سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کو یہ جواب دیا کہ بات یوں نہیں جو تم مجھے کہہ رہے ہو، بلکہ مجھے تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ تمھاری تباہی کے دن قریب آ گئے ہیں جو اتنے واضح معجزات دیکھ کر بھی ایمان نہیں لا رہے، تمھارے جادو گر تو حقیقت سمجھ کر ایمان لے آئے، پھر بھی تمھیں سمجھ نہیں آ رہی کہ جادو کی شعبدہ بازیوں سے نہ کسی ملک میں کبھی قحط پڑا ہے نہ پڑ سکتا ہے۔ پوری قوم پر طرح طرح کے عذاب لانا جادو گروں کی بساط سے باہر ہے۔ ایسے کام صرف وہ ہستی کر سکتی ہے، جو قادر مطلق او رمختار کل ہو اور اگر تم یہ سب کچھ دیکھ کر بھی اس ہستی پر ایمان لانے کے لیے تیار نہیں تو تمھیں اپنے انجام کی فکر کرنا چاہیے۔