كُلُّ ذَٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهُ عِندَ رَبِّكَ مَكْرُوهًا
یہ سب کام، ان کا برا تیرے رب کے ہاں ہمیشہ سے ناپسندیدہ ہے۔
یعنی جن جن کاموں سے ہم نے تمھیں روکا ہے۔ یہ سب کام نہایت برے ہیں اور اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں۔ یعنی ’’اپنی اولاد کو قتل نہ کرو سے‘‘ لے کر ’’اکڑ کر نہ چلو‘‘ تک کے تمام کام۔ ان میں اکثر تو ایسے ہیں جن سے منع کیا گیا ہے۔ ان کا ارتکارب کرنا اللہ کو سخت ناپسند ہے اور جن کا موں کا حکم دیا گیا ہے۔ ان کو بجا نہ لانا بھی اسی طرح ناپسند ہے۔ دلیل کی باتیں: یہ احکام جو ہم نے دیے ہیں سب باتیں بیش بہا نصیحتیں اور حکمت کی ہوتی ہیں۔ جن پر تمھارے تہذیب و تمدن اور عقائد و اخلاق کی عمارت تعمیر ہوگی ہم یہ سب باتیں آپ کی طرف بذریعہ وحی نازل فرما رہے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو حکم دیں اور منع کریں کہ دیکھو! میرے ساتھ کسی کو معبود نہ ٹھہراناورنہ وہ وقت آئے گا کہ اپنے تئیں ملامت کرنے لگو گے اور اللہ کی طرف سے بھی ملامت ہوگی اور مخلوق کی طرف سے بھی، اور تو ہر بھلائی سے دور کر دیا جائے گا اس آیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت سے خطاب ہے۔ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو معصوم ہیں۔