ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ عَمِلُوا السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
پھر بے شک تیرا رب ان لوگوں کے لیے جنھوں نے جہالت سے برے عمل کیے، پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور اصلاح کرلی، بلاشبہ تیرا رب اس کے بعد یقیناً بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
توبہ کے قبول ہونے کی شرائط: توبہ کی قبولیت کی شرائط کا ذکر پہلے سورۃ البقرہ آیت نمبر۶۰ اور سورہ انعام آیت۵۴ کے تحت گزر چکا ہے۔ یہاں مختصراً بیان کیا گیا ہے کہ جو انسان بھول کر یا بے علمی کی بنا پر گناہ کرے۔ پھر جب اُسے گناہ کا احساس ہو تو فوراً اللہ کے حضور توبہ کرے پھر اس گناہ کے کبھی نہ کرنے کا عہد کرے، پھر اگر اس جرم میں کسی کا حق غضب کیا ہو تو یا تو اس سے معاف کرائے یا اسے کسی نہ کسی طریقے سے اس کا حق ادا کرے تو اُمید ہے کہ اللہ اس کے گناہ معاف کر دے گا۔ لیکن اگر گناہ ہی دیدہ دانستہ یا بددیانتی کی بنا پر کرے کہ بعد میں توبہ تائب کرلیں گے یا گناہ سے توبہ کے بعد پھر اسی گناہ کا اعادہ کرتا جائے یا اگر کسی کا حق اس کے ذمہ واجب الادا ہو اور وہ نہ اس سے معاف کرائے اور نہ ہی ادائیگی کی کوشش کرے تو ایسی صورت میں توبہ قبول ہونے کی کم ہی توقع ہو سکتی ہے۔ بعض اسلاف کا قول ہے کہ جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے۔ وہ جاہل ہی ہوتا ہے توبہ کہتے ہیں گناہ سے ہٹ جانے کو اور اصلاح کہتے ہیں اطاعت پر کمر کس لینے کو۔ پس جو ایسا کرے گا۔ اس کے گناہ اور اس کی لغزش کے بعد بھی اللہ اسے بخش دیتا ہے اور اس پر رحم فرماتا ہے۔