وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ ۗ لِّسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِينٌ
اور بلاشبہ یقیناً ہم جانتے ہیں کہ بے شک وہ کہتے ہیں اسے تو ایک آدمی ہی سکھاتا ہے، اس شخص کی زبان، جس کی طرف وہ غلط نسبت کر رہے ہیں، عجمی ہے اور یہ واضح عربی زبان ہے۔
کسی عجمی سے قرآن سیکھنے کا اعتراض اور اس کا جواب: قریش کے کسی قبیلے کا ایک عجمی غلام تھاصفا پہاڑی کے پاس خریدو فروخت کیا کرتا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی اس کے پاس بیٹھ جایا کرتے تھے اور کچھ باتیں کر لیا کرتے تھے یہ شخص صحیح عربی زبان بولنے پر قادر بھی نہ تھا۔ ٹوٹی پھوٹی زبان میں بمشکل اپنا مطلب ادا کر لیا کرتا تھا، اس بہتان کا جواب اللہ تعالیٰ دیتا ہے کہ وہ کیا سکھائے گا جو بولنا نہیں جانتا عجمی زبان کا آدمی ہے اور یہ قرآن تو عربی زبان میں ہے پھر فصاحت و بلاغت والا، کمال و سلامتی والا، عمدہ و اعلیٰ، پاکیزہ و بالا، معنی، مطلب الفاظ، واقعات اس میں ہیں سب سے نرالا، بنی اسرائیل کی آسمانی کتابوں سے بھی منزلت اور رفعت والا، وقعت وعزت والا، تم میں اگر ذرا سی عقل ہوتی تو ایسا جھوٹ نہ بکتے جو بیوقوفوں کے ہاں بھی چل سکے۔