وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَجَعَلَ لَكُم مِّنْ أَزْوَاجِكُم بَنِينَ وَحَفَدَةً وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَتِ اللَّهِ هُمْ يَكْفُرُونَ
اور اللہ نے تمھارے لیے خود تمھی میں سے بیویاں بنائیں اور تمھارے لیے تمھاری بیویوں سے بیٹے اور پوتے بنائے اور تمھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیاتو کیا وہ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا وہ انکار کرتے ہیں۔
بندوں پر اللہ تعالیٰ کا احسان: اللہ تعالیٰ اپنا ایک اور احسان جتاتاہے کہ انہی کی جنس سے انہی کی ہم شکل، ہم وضع عورتیں ہم نے ان کے لیے پیدا کیں۔ پھر اس جوڑے سے نسل بڑھائی اولاد پھیلائی، لڑکے ہوئے،لڑکوں کے لڑکے ہوئے، پس لڑکے اور پوتے بھی ایک طرح کے خدمت گزار ہوتے ہیں، پھر بھی مشرک اپنے معبودان باطل کے متعلق یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ فلاں کی کرم نوازی سے بیٹا ہوا، اور فلاں آستانے پر جانے سے شفا نصیب ہوئی۔ صحیح مسلم کتاب الزہد میں ہے: ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنے احسان جتاتے ہوئے فرمائے گا کیامیں نے تمہیں بیوی نہیں دی تھی، میں نے تجھے ذی عزت نہیں بنایاتھا ؟ میں نے گھوڑوں اور اونٹوں کو تیرے تابع نہیں کیاتھا ؟ اور میں نے تجھے سرداری میں اور آرام میں نہیں چھوڑاتھا۔‘‘ (مسلم: ۲۹۶۸)