وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
اور اللہ کے راستے میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی مت کرو، بے شک اللہ زیادتی کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔
اس آیت میں پہلی مرتبہ ان لوگوں سے لڑنے کی اجازت دی گئی جو مسلمانوں سے آمادہ قتال رہتے تھے۔ مگر ساتھ ہی زیادتی سے منع فرمایا کہ لڑائی میں جاہلی طریقے استعمال نہ کرو یعنی عورتوں، بوڑھوں، بچوں ، مزدوروں اور زخمیوں پر دست درازی نہ کرو، دشمن کی لاشوں کا مثلہ نہ بناؤ خواہ مخواہ کھیتوں اور مویشیوں کو برباد نہ کرو۔ یعنی قوت وہاں استعمال کرو جہاں ضرورت ہو اور اتنی ہی استعمال کرو جتنی ضرورت ہو۔ جب مسلمانوں کو ستایا جائے تو جہاد فرض ہو جاتا ہے۔ جب آپ مکہ سے نکالے گئے تو حضرت ابوبکر نے فرمایا کہ انھوں نے پیغمبر کو نکال دیا یہ ضرور برباد ہونگے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔