وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ ۙ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور ہم نے تجھ پر کتاب نازل نہیں کی، مگر اس لیے کہ تو ان کے لیے وہ بات واضح کر دے جس میں انھوں نے اختلاف کیا ہے اور ان لوگوں کی ہدایت اور رحمت کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔
قرآن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ منصب بیان کیاگیاہے کہ عقائداور احکام شرعیہ کے سلسلے میں یہود و نصاریٰ کے درمیان اور اسی طرح مجوسیوں اور مشرکوں کے درمیان اور دیگر اہل ادیان کے درمیان جو باہم اختلاف ہیں اس کی اس طرح تفصیل بیان فرمائیں کہ حق و باطل واضح ہوجائے تاکہ لوگ حق کو اختیا ر کریں اور باطل سے اجتناب کریں۔ قرآن حق و باطل میں سچ اور جھوٹ میں تمیز کرانے والی کتاب ہے۔ ہر جھگڑے اور ہر اختلاف کا فیصلہ اس میں موجود ہے ۔ یہ دلوں کے لیے ہدایت ہے اور ایمان دار جو اس پر عامل ہیں، ان کے لیے رحمت ہے۔ اس قرآن سے کس طرح مردہ دل جی اٹھتے ہیں اس کی مثال مردہ زمین اور بارش کی ہے جو لوگ بات کو سنیں اور سمجھیں تو وہ اس سے بہت کچھ عبرت حاصل کرسکتے ہیں۔