وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ الْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ الْحُسْنَىٰ ۖ لَا جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ النَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ
اور وہ اللہ کے لیے وہ چیز تجویز کرتے ہیں جسے وہ (خود) ناپسند کرتے ہیں اور ان کی زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں کہ بے شک انھی کے لیے بھلائی ہے۔ کوئی شک نہیں کہ بے شک انھی کے لیے آگ ہے اور یہ کہ بے شک وہ سب سے پہلے (اس میں) پہنچائے جانے والے ہیں۔
یہ مشرک اپنے لیے بیٹیوں کے وجود کو ننگ عار سمجھتے ہیں مگر اللہ کے لیے وہی تجویز کرتے ہیں خود یہ برداشت نہیں کرتے کہ ان کی جائیداد، یا مال و دولت میں کوئی اجنبی آکر شریک ہوجائے لیکن اللہ کی کائنات میں اس کے شریک بنانا پسند کرتے ہیں ۔ خود یہ پسند نہیں کرتے کہ ان کا مذاق اڑایا جائے مگر اللہ کی آیات کامذاق اڑا کر خوش ہوتے ہیں۔ کرتوت تو ان کے یہ ہیں اور زبانی دعوے یہ ہیں کہ اللہ ان پر مہربان ہے، تبھی تو اس نے ہمیں مال و دولت سے نوازا ہے اور اگر قیامت قائم ہوئی بھی تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم پر مہربان نہ ہو، لہٰذا ہمارے لیے دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت میں بھی بھلائی ہی ہوگی ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ! یہ لوگ جھوٹ بکتے ہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ دوزخ کی آگ ان کے انتظار میں ہے اور سب سے پہلے یہی لوگ اس کالقمہ بنیں گے، وہاں یہ رحمت رب سے بھلادیے جائیں گے اور برباد ہوجائیں گے۔ آج یہ ہمارے احکام بھلائے بیٹھے ہیں کل ہم انھیں اپنی نعمتوں سے بھلادیں گے ۔